1 سلیمان کی امثال دانا بیٹا باپ کو خوش رکھتا ہےلیکن احمق بیٹا اپنی ماں کا غم ہے۔
2 شرارت کے خزانے عبث ہیں لیکن صادقت موت سے چھڑاتی ہے۔
3 خداوند صادق کی جٓان کو فاقہ نہ کرنے دیگاپر شریروں کی ہوس کو دور ودفع کریگا۔
4 جو ڈھیلے ہاتھ سے کام کرتا ہے کنگال ہو جٓاتا ہےلیکن محنتی کا ہاتھ دولتمند بنا دیتا ہے ۔
5 وہ جو گرمی میں جمع کرتا ہے دانا بیٹا ہےپر وہ بیٹا جو درو کے وقت سوتا رہتا ہے شرم کا باعث ہے۔
6 صادق کے سر پر برکتیں ہوتی ہیں لیکن شریروں کے منہ کو ظلم ڈھانکتا ہے ۔
7 راست آدمی کی یاد گار مبارک ہے لیکن شریروں کانام سڑجٓائیگا ۔
8 دانادل فرمان بجالائیگا پر بکواسی احمق پچھاڑ کھایئگا ۔
9 راست رو بے کھٹکے چلتا ہےلیکن جو کجروی کرتا ہے ظاہر ہو جٓایئگا۔
10 آنکھ مارنے والارنج پہنچاتا ہےاور بکواسی احمق پچھاڑکھا یئگا۔
11 صادق کا منہ حیات کا چشمہ ہے لیکن شریروں کے منہ کو ظلم ڈھانکتا ہے۔
12 عداوت جھگڑے پیدا کرتی ہےلیکن محبت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔
13 عقلمند کے لبوں پرحکمت ہے لیکن بے عقل کی پیٹھ کے لئے لٹھ ہے ۔
14 داناآدمی علم جمع کرتے ہیں لیکن احمق کا منہ قریبی ہلاکت ہے۔
15 دولتمند کی دولت اسکا محکم شہر ہے۔
16 صادق کی محنت زندگانی کا باعث ہے ۔شریر کی اقبالمندی گناہ کراتی ہے۔
17 تربیت پذیر زندگی کی راہ پر ہےلیکن ملامت کو ترک کرنے والا گمراہ ہو جٓاتا ہے
18 عداوت کو چھپانے والا دروغگو ہےاور تہمت لگانے والا احمق ہے۔
19 کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابو میں رکھنے والا دانا ہے ۔
20 صادق کی زبان خالص چاندی ہے۔شریروں کے دل بے قدر ہیں ۔
21 صادق کے ہونٹ بہتوں کو غذا پہنچاتے ہیں لیکن احمق بے عقلی سے مرتے ہیں۔
22 خداوند ہی کی برکت دولت بخشتی ہےاور وہ اسکے ساتھ دکھ نہیں ملاتا ۔
23 احمق کے لئے شرارت کھیل ہےپر حکمت عقلمند کے لئے ہے۔
24 شریر کا خوف اُس پر آپڑیگا اور صادقوں کی مراد پوری ہوگی ۔
25 جب بگولا گذرتا ہے تو شر یر نیست ہو جٓاتا ہےلیکن صادق ابدی بُنیاد ہے۔
26 جیسا دانتوں کے لئے سرکہ اور آنکھوں کے لئے دھواں ویسا ہی کاہل اپنے بھیجنے والوں کے لئے ہے۔
27 خداوند کا خوف عمر کی درازی بخشتا ہےلیکن شریروں کی زندگی کو تازہ کر دی جٓائیگی ۔
28 لیکن شریروں کی توقع خاک میں مل جٓائیگی ۔
29 خداوند کی راہ راستباروں کے لئے پناہگاہ لیکن بدکرداروں کے لئے ہلاکت ہے۔
30 صادقوں کو کبھی جبنش نہ ہوگی لیکن شریر زمین پر قائم نہیں رہینگے
31 صادق کے منہ سے حکمت نکلتی ہےلیکن کجگو زبان کاٹ ڈالی جٓایئگی ۔
32 صادق کے ہونٹ پسندیدہ بات سے آشنا ہیں لیکن شریروں کے منہ کجگوئی سے۔